Skip to main content

Posts

Showing posts from October 29, 2019

Intel's 5GHz-capable Core i9-9900KS

Intel Core i9-9900KS hits 5.2GHz on air – and could be an overclocker’s dream  Intel  announced the  Core i9 - 9900KS , which is a highly binned  9900K  with 8 cores and 16 threads, and a  5GHz  all  core  Turbo Boost. The Turbo Boost is what is important here; the  9900K  offers a 4.7GHz all  core  turbo boost, while the  9900KS  offers  5GHz  on all cores at maximum load.   Intel’s incoming Core i9-9900KS, a new top-end CPU which is expected to launched in October, has apparently already been purchased by a Redditor and overclocked with impressive results – hitting 5.2GHz just on air (in other words, with no fancy liquid cooling solution). As is usually the case with these sort of pre-release leaks, though, we have to be cautious about whether this could be fabricated – although the denizen of Reddit in question did post a (purported) picture of the retail box. Apparently the chip was mistakenly listed – and errantly sold – by a retailer in the Czech Republic.

رہنما تحریر

نہائی میں انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرنے والوں کے لیے رہنما تحریر۔ ڈاکٹر نے مجھے بلڈ ٹیسٹ کی رپورٹس بتائیں تو مجھے دھچکا لگا۔ جس کا خدشہ تھا وہی ہوا۔ مجھے لاسٹ سٹیج کا کینسر تھا۔ گھر آتے آتے میں سوچتا رہا۔ بیوی کو کیسے بتاوں گا۔ بچوں کو کیا کہوں گا۔ گھر پہنچ کر میں نے سیف میں سب رپورٹس چھپا دیں۔ بیوی پوچھتی رہی میں نے کچھ بتا کہ کر نہ دیا۔ سب نارمل ہے کہ ٹال دیا۔ رات کھانے کے بعد واک کرنے نکلا تو دل بند سا ہونے لگا۔ کس کا دل کرتا ہو گا یہ چمکتی دمکتی روشنیاں یہ چہل پہل یہ ہنسی قہقہے چھوڑ کر جانے کا۔ پیاری بیوی پیارے پیارے بچے چھوڑ کر کیسے جاوں گا۔ ایک لمبی پتلی سی اندھیری قبر میں کیسے رہوں گا۔ میں چلتا رہا اور سوچتا رہا حتی کہ قبرستان آ گیا۔ قبروں کے کتبے جیسے مجھے بلانے لگے۔ میں بیچ کے اونچے نیچے راستے پر چلنے لگا۔ قبریں خاموش تھیں لیکن کیا ان کے اندر واقعی خاموشی تھی؟ ایسا سناٹا پہلے دیکھا ہوتا تو خوف سے میری جان نکل جاتی۔ لیکن آج دل بے خوف سا تھا بلکہ ان چپ چاپ پڑے مکینوں سے ہمدردی محسوس ہو رہی تھی۔ کچھ چھوٹی کچھ بڑی قبریں۔ کچھ پر مردوں کے نام کچھ پر عورتوں کے۔ غلام مصطفی بن غلام مح

ﺑﮩﺖ ﺑﻮﻟﺘﯽ ﺗﮭﯽ ﻧﮧ ﻣﯿﮟ

ﺑﮩﺖ ﺑﻮﻟﺘﯽ ﺗﮭﯽ ﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﺳﺮ ﮐﮭﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺑﮩﺖ ﺗﻨﮓ ﮐﺮﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﺑﮩﺖ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺑﮩﺖ ﭼﭗ ﭼﺎﭖ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﺍﺏ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﻮﻟﮯ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ ﺑﻮﻟﻨﮯ ﮐﻮ ﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻌﻠﻖ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﺩﻭﺳﺘﯽ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺟﺎﻥ ﻟﯿﺎ ﮨﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﻗﺎﺑﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﺮﯼ ﺫﺍﺕ ﺳﻮﺍﺋﮯ ﺗﮑﻠﯿﻔﺎﺕ ﮐﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﮮ ﺳﮑﺘﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺑﮩﺖ ﺍﮐﯿﻼ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ﺍﺏ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﺍﻭﺭ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺭﮨﻨﺎ ﭘﺴﻨﺪ ﮨﮯ ﭘﺮ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﺑﻮﺟﮫ ﺳﺎ ﮨﮯ ﺩﻝ ﭘﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﺑﺮﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﺎﮨﺎ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﮨﺮ ﺑﺎﺭ ﮐﯿﺴﮯ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺩﮮ ﺩﯼ ﻣﯿﮟ ﭨﻮﭦ ﭼﮑﯽ ﮨﻮﮞ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﭼﮑﯽ ﮨﻮﮞ ﻣﺮ ﭼﮑﯽ ﮨﻮﮞ ﺳﻨﻮ ﺍﺏ ﺑﮩﺖ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﺑﮩﺖ ﭼﭗ ﭼﺎﭖ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﻮﮞ

صرف آنکھیں تھیں ابھی ان میں اشارے نہیں تھے

صرف آنکھیں تھیں ابھی ان میں اشارے نہیں تھے صرف آنکھیں تھیں ابھی ان میں اشارے نہیں تھے دل پہ موسم یہ محبت نے اتارے نہیں تھے جیسی راتوں میں سفر ہم نے کیا تھا آغاز سر بسر سمتیں ہی سمتیں تھیں ستارے نہیں تھے اب تو ہر شخص کی خاطر ہوئی مطلوب ہمیں ہم کسی کے بھی نہیں تھے جو تمہارے نہیں تھے جب ہمیں کوئی توقع ہی نہیں تھی تم سے ایسے اس وقت بھی حالات ہمارے نہیں تھے مہلت عمر میں رہنے دیے اس نے شامل جو شب و روز کبھی ہم نے گزارے نہیں تھے جب نظارے تھے تو آنکھوں کو نہیں تھی پروا اب انہی آنکھوں نے چاہا تو نظارے نہیں تھے ڈوب ہی جانا مقدر تھا ہمارا کہ وہاں جس طرف دیکھیے پانی تھا کنارے نہیں تھے کیوں نہیں عشق بھلا ہر کس و نا کس کا شعار اس تجارت میں اگر اتنے خسارے نہیں تھے ٹھیک ہے کوئی مدد کو نہیں پہنچا لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ظفرؔ ہم بھی پکارے نہیں تھے