Skip to main content

رہنما تحریر

نہائی میں انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرنے والوں کے لیے رہنما تحریر۔
ڈاکٹر نے مجھے بلڈ ٹیسٹ کی رپورٹس بتائیں تو مجھے دھچکا لگا۔ جس کا خدشہ تھا وہی ہوا۔ مجھے لاسٹ سٹیج کا کینسر تھا۔
گھر آتے آتے میں سوچتا رہا۔ بیوی کو کیسے بتاوں گا۔ بچوں کو کیا کہوں گا۔ گھر پہنچ کر میں نے سیف میں سب رپورٹس چھپا دیں۔ بیوی پوچھتی رہی میں نے کچھ بتا کہ کر نہ دیا۔ سب نارمل ہے کہ ٹال دیا۔
رات کھانے کے بعد واک کرنے نکلا تو دل بند سا ہونے لگا۔ کس کا دل کرتا ہو گا یہ چمکتی دمکتی روشنیاں یہ چہل پہل یہ ہنسی قہقہے چھوڑ کر جانے کا۔ پیاری بیوی پیارے پیارے بچے چھوڑ کر کیسے جاوں گا۔ ایک لمبی پتلی سی اندھیری قبر میں کیسے رہوں گا۔
میں چلتا رہا اور سوچتا رہا حتی کہ قبرستان آ گیا۔ قبروں کے کتبے جیسے مجھے بلانے لگے۔ میں بیچ کے اونچے نیچے راستے پر چلنے لگا۔ قبریں خاموش تھیں لیکن کیا ان کے اندر واقعی خاموشی تھی؟
ایسا سناٹا پہلے دیکھا ہوتا تو خوف سے میری جان نکل جاتی۔ لیکن آج دل بے خوف سا تھا بلکہ ان چپ چاپ پڑے مکینوں سے ہمدردی محسوس ہو رہی تھی۔
کچھ چھوٹی کچھ بڑی قبریں۔ کچھ پر مردوں کے نام کچھ پر عورتوں کے۔ غلام مصطفی بن غلام محمد۔ مرحوم جاوید اسلم۔ چودھری مختار خان۔ آنسہ الفت بتول۔ خورشید انور۔ بیگم رضیہ سلطانہ۔ ماریہ احمد بنت محمد وارث۔ میں نام پڑھتا آگے بڑھ رہا تھا۔
کچھ کتبوں پر آیات درج تھیں۔
ولا خوف علیہم ولا ہم یحزنون۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
پھر اداسی بھرے شعر۔
پچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
"سر! رات کافی ہوگئی ہے۔ گھر چلنا چاہیے میرے خیال میں۔" یہ میرے ڈرائیور کی آواز تھی۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا۔ میری۔چم چم کرتی کار چاندنی میں نہائی ہوئی تھی۔
ہونہہ! کیا فائدہ اب اس کار کا۔ سب کچھ تو میرے بیوی بچے لے جائیں گے۔ میرے ہاتھ کیا آیا۔
میں بڑی خود غرضی سے سوچتا گیا۔ ساری زندگی کماتے کماتے ہی گزر گئی۔ اب یہ گھر بنا لوں اب پراپرٹی خرید لوں۔ اب بچوں کے لیے نقدی زیور اکھٹا کر لوں۔ اب بیوی کا بینک بیلنس بھرنا ہے۔ بس یہی میری ترجیحات تھیں۔
گھر گاڑی موبائل سب کچھ تھا میرے پاس۔ بس سکون نہیں تھا۔ اس سکون کی خاطر میں بیوی سے چھپ کر گندی ویڈیوز دیکھتا۔ دنیا کے سامنے میں نیک طینت اور سلیم الطبع تھا۔ ہلکی سی ڈاڑھی بھی رکھی ہوئی تھی۔ نماز روزہ بھی قضا نہ کرتا۔ لیکن میں اندر سے بے حد بد نیت اور بدبودار شخص تھا۔ جب بھی میں اکیلا ہوتا فحش موویز دیکھنے لگتا۔ یہ لت مجھے نوعمری سے پڑ گئی تھی۔ باجود کوشش کے میں عادت نہ چھوڑ سکا تھا۔ شاید یہی وہ چیز تھی جس نے میری زندگی دے سکون کی چادر یکسر کھینچ لی تھی۔
"آہ" اچانک میرے پاؤں کے نیچے ایک نوکدار پتھر آیا تو میں لڑکھڑا گیا۔ یکدم میری ساری سوچیں غائب ہو گئیں۔
پتہ نہیں کتنی دیر میں یونہی کھڑا قبروں کو دیکھتا رہا۔
پھر اچانک میرا دل کیا کہ کاش کوئی قبر والا مردہ زندہ ہو جائے اور مجھے بتائے کہ اس کے ساتھ اصل میں کیا ہوا؟ جب وہ قبر میں جا کر لیٹ گیا اور اس کے سب رشتہ دار قبرستان کی وحشت سے بےزار تیز تیز قدموں سے واپس چلے گئے تو اس پر کیا بیتی؟
لیکن میں کسی سے نہیں ہوچھ سکتا تھا۔ یہاں سب خاموش تھے۔ چپ چاپ اپنی اپنی جزا سزا میں مگن۔
اچانک میری نظر ایک کچی جھونپڑی پر پڑی۔ دیے کی روشنی پردے کے پیوند سے باہر جھانک رہی تھی۔ یہ یقینا گورگن کا مسکن تھا۔
"بابا جی! نہ جانے آپ نے کتنی قبریں کھودیں۔ کتنوں کے اخروی انجام آپ کو معلوم ہوں گے۔ بس مجھے کوئی نصیحت کر دیں۔" میں نے چمکتی پیشانی والے باباجی سے کہا۔ میرے لہجے میں کینسر زدہ انسان کی بے بسی تھی۔
"پتر! سچے رب کی سچی اطاعت ہی کام آتی ہے اور کچھ یہاں کام نہیں آتا۔ بس تو اکیلے میں رب کی اطاعت کرنا سیکھ لے۔ جب تو اکیلی قبر میں لیٹے گا تو وہ رب تیرا ساتھی بن جائے گا۔" بابا جی نے کہا اور دیا تیز کر دیا۔ اپنے طاق کا بھی اور شاید میری امید کا بھی۔
"سر آپ یہاں ہیں۔ میں پریشان ہو گیا تھا۔"
میرا ڈرائیور مجھے ڈھونڈتے باباجی کی کٹیا تک آ گیا تو میں نے باباجی کو سلام کیا اور الٹے قدموں واپس چلا آیا۔ جب میں گاڑی میں بیٹھنے لگا تو میں نے ایک نظر پورے قبرستان پر ڈالی۔ کچھ قبروں کے مکین مسکرا مسکرا کر باباجی کے لفظوں کی تائید کر رہے تھے۔ وہ خوش تھے اور چہچہا رہے تھے۔ باقی قبروں کے مکین حسرت و یاس کی تصویر تھے۔ وہ اپنے کفن نوچ نوچ کر چلا رہے تھے کہ ان کا کوئی ساتھی کوئی مددگار نہیں تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"میں اپنی اُمت میں سے یقینی طور پر ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو قیامت والے دِن اِس حال میں آئیں گے کہ اُن کے ساتھ تہامہ پہاڑ کے برابر نیکیاں ہوں گی ،تو اللہ عزّ و جلّ ان نیکیوں کو (ہوا میں منتشر ہوجانے والا) غُبار بنا (کر غارت ) کردے گا."
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ ُ نے عرض کیا: "اے اللہ کے رسول، ہمیں اُن لوگوں کی نشانیاں بتائیے، ہمارے لیے اُن لوگوں کا حال بیان فرمایے، تا کہ ایسا نہ ہو کہ ہمیں انہیں جان نہ سکیں اور ان کے ساتھ ہوں جائیں۔"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
"وہ لوگ تُم لوگوں کے (دینی) بھائی ہوں گے اور تُم لوگوں کی جِلد (ظاہری پہچان اِسلام ) میں سے ہوں گے ، اور رات کی عبادات میں سے اُسی طرح (حصہ) لیں گے جس طرح تم لوگ لیتے ہو (یعنی تُم لوگوں کی ہی طرح قیام اللیل کیا کریں گے) لیکن اُن کا معاملہ یہ ہوگا کہ جب وہ لوگ الله ﷻ کی حرام کردہ چیزوں اور کاموں کو تنہائی میں پائیں گے تو اُنہیں اِستعمال کریں گے۔"
(سُنن ابن ماجہ /حدیث/4386 کتاب الزُھد /باب29)
اے اللہ صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرما۔۔۔
اے اللہ سب گناہوں کی مغفرت فرما۔۔۔
آ مین ثم آ می

Comments

Popular posts from this blog

cs302 Solved Quiz

estion # 1 of 10 ( Start time: 03:03:55 PM )  Total Marks: 1    Divide-by-32 counter can be acheived by using   Select correct option:   Flip-Flop and DIV 10  Flip-Flop and DIV 16   Flip-Flop and DIV 32  DIV 16 and DIV 32 Question # 2 of 10 ( Start time: 03:05:20 PM )  Total Marks: 1   The counter states or the range of numbers of a counter is determined by the formula. (“n” represents the total number of flip-flops)   Select correct option:   (n raise to power 2)  (n raise to power 2 and then minus 1)  (2 raise to power n) (2 raise to power n and then minus 1) Question # 3 of 10 ( Start time: 03:06:36 PM )  Total Marks: 1   A 4- bit UP/DOWN counter is in DOWN mode and in the 1010 state. on the next clock pulse, to what state does the counter go?   Select correct option:   1001  1011  0011  1100 Question # 4 of 10 ( Start time: 03:07:37 PM )  Total Marks: 1   A 4-bit binary UP/DOWN counter is in the binary state zero. the next state in the DOWN mode is

Mth621 Final term paper sept 2020

  Mth 621 paper Practise queation ma sa 80% aya : 3nu quizes ma sa sary mcqs ay Objective bi 30 aur subjective bi 30 k tha total 60 marks k paper tha Subjective total chap3 aur chap 4 ma say tha Subjective almost practise question ma sa tha Mcqs 80% quizes ma sa thay G therorem bi aik 2 to zehn ma ni a rhy 621 theorem on bounded set theorem on reman integral mean value theirem limit chain rule integaration 621 k saare mcq old quizes m se aye #Mth621 Mcqs were based on concepts and 6,7 was from mcqs file of quizz. 1-Define Removeavle continuity? 2 marks 2-Deifine chain rule for composition of functions? 2 marks 3-Define Second mean theorem of Integration? 4- Find uniform continuity of 2x? 5- A theorem was from Monotonic Function? 5 marks 6-evaluate lim->0 ln sinx/ln x?? 7- and Rest two was from the last 5th chp of about integration on closed interval. Mcqs zyada quiz mai sy thy evaluate lim->0 ln sinx/ln x?? Find uniform continuity of 2x? generalized mean value the

UniVERSITY VIRTUAL CAMPUSES & Contact #

UniVERSITY VIRTUAL CAMPUSES VU OWN CAMPUSES Sr # Province City Code Details 1    BALOCHISTAN PISHIN VPSN01 Virtual University Campus, Pishin Killi Malik Abdul Razzaq, Pishin Phone:   0826-442275 Fax:   - Email:   vpsn01@vu.edu.pk ,   vpsn01@vu.edu.pk   2    CAPITAL ISLAMABAD VIBD01 Virtual University Campus, Islamabad 9-E, Rizwan Plaza, Blue Area, Islamabad. Phone:   051-9213476 Fax:   NA Email:   vibd01@vu.edu.pk ,   vibd01@vu.edu.pk   3    KHYBER-PAKHTUNKHWA PESHAWAR VPSW01 Virtual University Campus, Peshawar 8-Jamrud Road, P.O. Tehkal Bala, Adjacent Toyota Froniter Motors, Peshawar. Phone:   091-5701071, 5705994 Fax:   091-5711381 Email:   vpsw01@vu.edu.pk ,   vpsw01@vu.edu.pk   4    PUNJAB D.G. KHAN VDGK01 Virtual University Campus, D.G. khan Sakhi Sarwar Road, Old D.D.A. Building, Near Pul Dat, D.G. Khan. Phone:   064-2000919, 2472813 Fax:   - Email:   vdgk01@vu.edu.pk ,   vdgk01@vu.edu.pk